Alkhidmat Objectionable Poster

جماعت اسلامی  اور اس کی تمام ذیلی تنظیموں کا ایک اہم ہدف تو ہونا ہی چاہیے کہ ان کی سرگرمیوں  سے انفرادی یا معاشرتی سطح پر اسلامی تشخص کا دفاع اور ترویج ہو، اور اگر یہ اسلامی تشخص کے محافظ ہی اس تشخص کا پاس نہ کریں  تو یہ المیہ سے کم نہ ہو گا-

 زیر نظرمضمون اسی اوپر بیان کیے گیےخدشے کے حوالے سے ہے-

پچھلے دنوں الخدمت کا یہ پوسٹرسوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنا تو ان اعتراضات پر الخدمت  فاؤنڈیشن کے صدر  جناب عبدالشکورصاحب  کی وضاحت بھی سوشل میڈیا پر گردش کرتی نظر آئی،  پہلے آپ کی خدمت میں عبدالشکور صاحب   کی وضاحت پیش خدمت ہے پھر اس پوسٹر اور صدر الخدمت کی وضاحت پر فکر مودودی بلاگ کا تبصرہ ملاحظہ ہوـ

صدر الخدمت کی وضاحت :

” سلیم اظہر بھائی۔

میں آج صبح ہی استنبول سے واپس لوٹا ہوں۔ آمنہ مفتی کے حوالے سے الخدمت یوتھ کی مینیجمنٹ کمیٹی کو بعض لوگوں نے ایک اچھی ذمہ دار مقرر کی حیثیت سے سے نامزد یا تجویز کیا۔ کمیٹی کو پوسٹ بنانے سے قبل الخدمت کے مرکزی افراد  سے مشورہ کرلینا چاہئے تھا۔ بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا اور اسے سوشل میڈیا پہ چلا دیا گیا۔

 اس پوسٹ کی پبلیسٹی روک دی گئی ہے۔ میں توجہ دلانے والے تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں

 تاہم جن لوگوں نے غالبا سوشل میڈیا سے اسے اٹھا کر ری پوسٹ کیا ہےاُنہوں نے ایک اچھی توجہ دلا نے کے لئے بہت ہی نامناسب الفاظ کا چُناؤ کیا ہے۔ میں آپ سب دوستوں سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنے حلقہ احباب کو قابل قبول الفاظ کے چناؤ پر متوجہ کرتے رہیں۔ مجھے ایک “دوست”نے جب  یہ پوسٹ فارورڈ کی تو نیچے درج تھا

“Lux Awardلکس ایوارڈکی رنڈی” الخدمت جماعت اسلامی کےپوسٹر پر”کاش لوگ الفاظ کے چناؤ کی اہمیت کو جان سکیں”

الخدمت کے اس مجوزہ  اشتہار اور صدر الخدمت کی وضاحت پر فکر مودودی بلاگ کا تبصرہ مندرجہ ذیل ہے:

اس واقعہ سے ہمیں ان نکات کا علم ہوتا ہے

  • کہ ہماری مختلف تنظیمات میں مرکزی سطح تک نہایت جدیدیت پسند افراد کا نفوذ ہو چکا ہے
  • الخدمت کی مینیجمنٹ کمیٹی میں ایسے افراد شامل ہیں جو موجودہ  دور کے ٹی وی ڈرامہ سے مرعوب و متاثر ہیں ، یا کم از کم اسے کوئی معاشرتی برائی نہیں سمجھتے، وہ اس موجودہ  دور کے ٹی وی ڈرامہ چینلز کی روش سے مطمئن محسوس ہوتے ہیں اور اس موجودہ  دور کے ڈرامہ نگاروں سے متاثر بھی  (وہ  روش کیا کے اس بارے میں ہمیں وضاحت کی اس لیے ضرورت نہیں ، کیونکہ  ہم سب آئے دن ان ڈراموں کے ہماری معاشرت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے بارے میں پڑھتے رہتے ہیں )
  • الخدمت کی مینجمنٹ کمیٹی کے یہ افراد  lux award کی قسم کی لغو  ، غلیظ  اور  حیا سوز  activity کو یا تو خود بھی   follow  کرتے ہیں یا اگر خود نہیں بھی   follow کرتے تو  بھی  اس activity کو value neutral سمجھتے ہیں اور اس activity سے متاثر و مرعوب ہیں – وہ اس طرح کی بھیانک و شعوری سازشی activity کے ہماری معاشرت پر مرتب ہونے والے اثرات سے یا تو بلکل بے خبر ہیں یا خود بھی convinced ہیں کہ اس روایتی اسلامی معاشرت کو اب جدید سیکولر معاشرت میں تبدیل ہو جانا چاہیے- یہ تمام صورتحال افسوس ناک ہیں-
  • صدر صاحب کی وضاحت میں یہ احساس نظر نہیں آتا کہ یہ کوئی بڑی غلطی ہوئی ہے، بلکہ یہ تاثر ملتا ہے جیسے صرف پوسٹ بنانا غلط ہوا  باقی  سب خیر ہے،الخدمت مینیجمنٹ کمیٹی کی   اس  recommendation کے بارے میں بھی صدر صاحب مطمئن ہیں اور انہیں پوسٹ بنائے جانے کے علاوہ اس سارے معاملے پر کوئی تحفظات نہیں-  ایک  اسلامی انقلابی جماعت کے اہم ترین ذیلی ذیلی ادارہ کے اہم ترین ذمہ  دار کی  فکر کی یہ جھلک ہمارے اسلامی تشخص کے لیے لمحہ فکریہ ہے-
  • کیا یہ اشہار کسی درجےمیں بھی اسلامی تشخص کا نمائندہ کہا جا سکتا ہے؟ کیا الخدمت کی مینیجمینٹ کمیٹی کے افراد کےانتخاب میں اس معیار کو مد نظر نہیں رکھا جاتا؟
  • اب ہمیں اپنی اسلامی شناخت کی کوئی فکر نہیں رہی بلکہ شاید فکر اس بات کی زیادہ ہوتی ہے کہ کہیں ہم اسلامی تو نہیں نظر آ رہے ہیں؟ جب ہی تو ملک بھر کے اچھے اسلامی  شناخت رکھنے والے کامیاب رول ماڈلز کو چھوڑ کر اس رول ماڈل کو پسند کیا گیا، جس کی شہرت  اسلام نہیں بلکہ لغو ٹی وی ڈرامہ اور بے ہودہ لکس ایوارڈ جیسا فورم ہے-
  • کبھی تصویر ہی غلط تھی پھر مرد کی تصویر آئی ، پھر عورت  کی تصویر  اور اب دوپٹے کے بغیر عورت چپ چاپ نہیں بلکہ آپ کے مرکزی سطح کے ایک پروگرام کے پوسٹر کی زینت بن رہی تھی-

ہم  یہاں الخدمت کے ذمہ داروں سے دست بدستہ عرض کرنے کی جسارت کریں گے کہ “حضور ، الخدمت کسی سیکولر جماعت کا  خدائی خدمت گار  ادارہ نہیں ، بلکہ ایک ایسا ادارہ ہے جس  کاکا م اسلامی انقلابی جماعت کے اسلامی ایجنڈے کو “ان مستحق  افراد”  تک پہنچانا ہے جو “اسلامی ذہین”   رکھتے ہوں  تاکہ اس تالیف قلب سے وہ  اسلامی انقلاب کے ہر مرحلے میں ہمارا ساتھ دینے پر آمادہ ہوں-


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16