جماعت اسلامی کے اندر یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ سیاست کو مذہبی جدوجہد سے الگ کردینا چاہئے اور اس  میں مثال تیونس کی  النہضہ  پارٹی کی دی جاتی ہے۔

اس امر کی کوئی شرعی دلیل  موجود نہیں ہے۔

مولانا مودودی نے سیکولرازم کو سیاست میں  بتصریح رد کیا ہے اور اس ضمن میں آپ نے مذہبی سیاست کو برصغیر میں زندہ کرنے میں ایک کلیدی رول ادا کیا ہے اس وجہ سے نہ آپ  کانگریس کے حلیف بنے نہ مسلم لیگ کے –

اصولن یہ بات بالکل غلط ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے معاشرتی ماحول کے ساتھ سمجھوتہ کرکے شرح مطہیرہ سے علی الرغم سیاست کی، اس  کی وجہ یہ ہے کہ ہر ماحول پر معاشرہ میں ہر سنت پر عمل کرنا ممکن بھی ہے اور واجب بھی بنایا جاسکتا ہے ۔

اسلامی انقلاب کا مقصد ہی تمام سنتوں کو زندہ کرنا ہے –

جماعت کے اندر سیکولر رجحانات کو سرے سے رد کرنا اور مذہب کو سیاست سے الگ کرنے کی ہر کوشش کو مذموم گردانا چاہئے۔


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16