مولانا مودودیؒ نے “مسئلہ قومیٌت” میں جس شدومد کے ساتھ مسلم قومیٌت کی نفی کرکے مسلمانوں کو امت بننے پر زور دیا شاہنواز فاروقی نے اپنے اس مضمون میں مسلمانوں کو قوم قراردے کر امت کے نظریہ کو گم کردیا ہے-

اس مضمون کے مطابق ہندومسلمانوں کو ایک قوم بنانا چاہتا ہے لیکن مسلمان ہندو کو اسلام کی دعوت دے کر امت میں سمونا چاہتا ہے  1400 سال کے تصور امت کو سرمایہ داری کے نظریہ  Nationalism  میں سمونے کی کوشش قوم اور امت کے تصورات کو ایک سمجھنے کی غلط فہمی ہے ۔

مضمون نگار کا یہ کہنا کہ “حقیقت یہ ہے کہ اسلام کی تاریخ ہی دو قومی نظریے کی تاریخ ہے “

آگے چل کر فرماتے ہیں “تجزیہ کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ ہر مسلمان   دو قومی نظریے کی علامت ہے-  مسلمانوں کی تاریخ  یہ ہے کہ وہ جہاں بھی گئے ہیں انہوں نے جداگانہ تہذیبی تجربہ  خلق کیا ہے-مسلمان برصغیر میں آے تو انہوں نے پوری تہذیب کو جنم دیا- یہاں تک کہ محمد حسن عسکری نے تو یہ تک کہا ہے کہ مسلمانوں نے موسیقی کا فن بھی ہندوؤں کے ہاتھہ سے چھین لیا اور اس فن میں ہندوؤں کے استاد بن کر کھڑے ہو گۓ “

قوم،  وطن ،رنگ ،نسل ،زبان پرستی کے نتیجے میں وجود پکڑتی ہیں

اسلام کے غلبے کے نتیجے میں امت کا تصور ابھرتا ہے جس کے سائے میں بہت سی قومیں ایک خاندان کی طرح محبت اور بھائی چارگی کے جذبے کے تحت پھلتی پھولتی ہیں-

“جداگانہ تہذیبی تجربہ ” کی اصطلاح کا اگر کوئی مطلب ہے تو وہ دو جداگانہ قوم قائیم کرنا نہیں بلکہ کسی بھی علاقے کے کافر باسیوں کو مسلمان بنا کر انہیں امت میں شامل کرنا ہوتا ہے -چنانچہ مسلمانوں نے عرب اور عجم میں ایک انقلابی جماعت اور پارٹی )بقول مولانا مودودی رحمہ (بن کر مختلف قوموں کو ایک امت بنا دیا- دو قومی نظریہ تو دعوت کی راہ میں ایک نظریاتی رکاوٹ بن کر کھڑا ہو جاتا ہےاور مدمقابل قوم کو اپنے اندر سمونے یعنی ایک امت بنانے سے روکتا ہے- اسلام نہ ایک قومی نظریہ کو مانتے ہے نا دو قومی نظریہ ، بلکہ اسلام مسلا نوں کو ایک انقلابی جماعت اور امت کہتا ہے- -ہندوستان میں الحمدللہ   مسلمانوں نے لاکھوں کروڑوں ہندوؤں کو مسلمان کیا لیکن کمزوری یہ رہی کہ تمام ہندوستان کو مسلمان نہ کر سکے – دو قومی نظریہ تو اس تقسیم کو مزید گہرا کرنے کا نظریہ ہے ناکہ غیر کو اپنے اندر سمونے کا-

اسلام کا  حقیقی مطمع نظرالگ الگ قوم اور ملک کو قائیم اور مد مقابل رکھنے کے بجاے پوری دنیا میں کفر کا خاتمہ اور اسلام کا غلبہ ہے-

 

Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16