فاٹا-خیبر پختوانخواہ کا انصمام اور جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام میں بڑھتی ہوئی محاذ آرائی نہایت خطرناک ہے۔

  • اس تنازعہ کے ذریعے ہماری دو بڑی اسلامی سیاسی جماعتیں ،جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام محاذ آرائی پر تل گئی ہیں ، اس بات نے 2018کےانتخابات میں متحدہ اسلامی محاذ کے قیام کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔
  • جماعت اسلامی اس معاملہ میں   سیکولر جماعتوں پیپلزپارٹی،اے این پی اور PKMIP کی حلیف بن گئی ہے اور انضمام کی مخالفت کرنے والوں بشمول جمعیت علماء اسلام پر بھارت کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگار ہی ہے (فرائیڈے اسپیشل 13تا 19اکتوبر2017،صفحہ 27) جوکہ نہایت افسوس ناک ہے ۔
  •  
  • اس بات کا نہ جماعت اسلامی کو احساس ہے نہ جمعیت کو کہ  فاٹا کا انضمام ہو یا نہ ہو اس سے نفاذ شریعت کا عمل بالکل آگے نہیں بڑھیگا  بلکہ یہ سیکولر قانون کے ملک گیر غلبہ کو مستحکم کردے گا ۔جماعت اسلامی بلا سوچے سمجھے فاٹا کے شہریوں کو سرمایہ دارانہ لبرل حقوق کی فراہم کی کھلی وکالت کررہی ہے(فرائیڈے اسپیشل 13تا 19اکتوبر2017،صفحہ 27)
  •  
  • کیا جماعت اسلامی کی قیادت نے سرمایہ دارانہ لبرل قوانین کی توسیع کی اس حمایت کی اپنے ارکان سے اجاز ت لی؟ 
  •  ہم کن ملکی قوانین کو فاٹا کی عوام کے لیے بہتر سمجھ رہے ہیں ؟ ، جبکہ ہمارے اپنے بندوبستی علاقوں کے عوام ظلم ، جبر ، بھوک ، بیماریوں ، ناانصافیوں ، طویل عدالتی پراسس  اور بے روزگاری جیسی عفریت سے زندگی کے ہر قدم پر لڑ لڑ کر تھک کر چوٗر ہیں تو پھر ہم فاٹا کے پر امن اور باوقار با عزت سادہ زندگی گزارنے والوں کو اس جنجال میں کس فائدہ کے لئے دھکیلنا چاہ رہے ہیں ؟ 
  • فاٹا میں رائنج شدہ قانونی نظام میں شرعی قوانین کی آمیزش موجود ہے جماعت اسلامی کیوں ان شرعی قوانین کے نفاذ کی کوشش نہیں کررہی؟ 
  •  
  • ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس  issue کے ذریعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی فاٹا میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کا آغاز کرتیں اور فاٹا میں نفاذ شریعت کے لیے referendum کا مطالبہ کرتیں ایسے  referendum سےاسلامی قوتوں کو عظیم الشان کامیابی متوقع ہوتی۔

ہمیں چاھیے کہ اس ایشو پر 

  • سیکولر جماعتوں تحریک انصاف اور اے این پی وغیرہ سے اشتراک عمل کو فی الفور ترک کریں 
  • جمعیت علماء اسلام سے مشاورت اور تعاون کی بنیاد پر فاٹا میں نفاذ شریعت کے  issue پر جلد از جلد referendum  منعقد کے لیے مہم چلایں 

یاد رہے کہ 2009 میں سوات میں بھی صوبائی و وفاقی حکومتوں نے اسلامی نظام کی حامی مقامی قوتوں کے دباو پر شرعی قوانین کے نفاذ کا وعدہ کیا تھا، جسے نظام عدل کا نام دیا گیا تھا-


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16