جناب گلبدین حکمت یار ایک طویل عرصہ بعد امریکہ کی پٹھو افغان حکومت سے امن معاہدہ کرکے سرکاری اعزازواکرام کے ساتھ کابل تشریف لائے اور اپنے پہلے ہی عوامی خطاب میں طالبان کو دعوت دے ڈالی کہ وہ جہاد کو ترک کرکے مزاکرات پہ آجائیں۔انہوں نے کہاکہ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ لاحاصل بے  مقصد اور غیر مقدس جنگ کو چھوڑ کر ا س کے کارواں کا حصہ بن جائیں۔

اس حیرت انگیز مؤقف پر چند سوالات اور خدشات مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ حکمت یار نے اپنے مزاکرات کے لئے اصولی شرط یعنی پہلے امریکہ افغانستان سے بے دخل ہو پھر مزاکرات ہونگے کو کس بنیاد پر ترک کیا؟ امریکی فوجوں کی موجودگی میں اس کی پٹھو حکومت کا حصہ بننے سے کفر کے خلاف برسرپیکار طالبان کی جدوجہد کو شدید نقصان پہنچے گا۔

2۔ جہاد کو بے مقصد اور غیر مقدس کیوں کہا؟اس مؤقف کے ساتھ تو ان کی جماعت کوئی انقلابی کا م نہیں کرسکتی اور استعمار امریکہ کے خلاف کوئی جدوجہد کرنے کے بجائے وہ اس کی حلیف اور ماتحت بن جائے گی ۔

3۔ اس بات کی یقیناً ضرورت ہے کہ جہاد کی عوامی حمایت اور پشتی بانی کے لئے ایک سیاسی جماعت کی ضرورت ہے خاص طورپر جس کی عوام میں جڑیں ہوں اور جس کا ماضی استعماری قوتوں کے خلاف جہاد میں گزرا ہو لیکن اگر وہی جماعت جہاد کے خلاف ہوجائے تو وہ کس طرح جہاد کی پشتی بانی کرے گی ؟

جماعت اسلامی پاکستان نے بھی کچھ عرصہ سے افغانستان کے بارے میں اپنے اصولی مؤقف کو تبدیل کرکے اس کی موجودہ حکومت اور پاکستان کو مل  کر امن اور ترقی کے لئے کام کرنے کے مشورے دیئے ہیں ۔گویا افغانستان میں غلبہ دین کی جدوجہد کو بلائے طاق رکھتے ہوئے وہاں کی سیکولر اور قوم پرست حکومت کو تسلیم کیا ہے جوکہ خود جماعت کی تاریخ اور افغانستان میں 1979 سے جاری استعمار کے خلاف غلبہ دین کی جدوجہد کے برعکس ہے ۔


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16