وزیر اعظم نواز شریف صاحب پچھلے دنوں ہندوؤں کے تہوار “ہولی” کو باقاعدہ منانے کراچی تشریف لائے اوراس  موقع پر انھوں نے شعائر اسلامی کی دھجیاں بکھیریں لیکن افسوس اس بات پر ہوا کہ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلام پر ان حملوں کو جماعت اسلامی کے راہنماؤں نے نہ نوٹ کیا اور نہ ہی ان پر اتنے دن گزرنے کے باوجود کوئی بیان سامنے آیا – 

اس سلسلے میں ہمارے جناب شاہنواز فاروقی قابل مبارکباد ہیں کہ وہ شعائر اسلامی کے دفاع کے فریضہ سے غافل نہیں ہیں انھوں نے اس حوالے سے مارچ 26 کو ایک شاندار مضمون بعنوان “اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام پر حملے” تحریر کیا ، اس کے کچھ اقتباسات یہاں پیش ہیں – 

میاں نواز شریف صاحب نے کراچی میں ہولی کی تقریب سے خطاب میں فرمایا کہ “دنیا میں جنت دوزخ کا فیصلہ کرنے والوں کا ایجنڈا کامیاب نہیں ہونے دینگے ” میاں صاحب اپنی روشن خیالی کے اندھیرے میں یہ بھول گیے کہ قرآن نے صاف کہا ہے کہ کافر اور مشرک ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ، چنانچہ قرآن کے اس صریح حکم اور اعلان کی بنیاد پر اگر مسلمان کافروں اور مشرکوں کو جہنم کا ایندھن سمجھتے ہیں تو اس میں بیچارے مسلمانوں کا کوئی قصور نہیں – اس اعتبار سے دیکھا جاے تو میاں صاحب نے اپنے خطاب کے مزکورہ نکتے میں قرآن کے واضح حکم اور اعلان کا اعلان کیے بغیر انکار کیا ہے – یہ اسلام پر کھلا اور ہولناک حملہ ہے 

میاں صاحب نے ہولی کی اسی تقریب میں فرمایا کہ “ہم سب اللہ کی مخلوق ہیں ، ہر مذہب کے لوگ اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرتے ہیں ، کوئی اللہ کہتا ہے، کوئی خدا ، کوئی بھگوان ، کوئی ایشور – لیکن تمام مذاہب کا درس انسانیت کا احترام ہے”- 

تجزیہ کیا جاے تو میاں  صاحب نے ان فقروں میں اسلام اور دیگر تمام مذاہب کو ایک صف میں لا کھڑا کیا ہے – ان کے نزدیک ان میں فرق ہے تو بس اتنا کہ کوئی اپنے خالق کو اللہ کہتا ہے کوئی خدا یعنی God ، اور کوئی بھگوان یا ایشور – میاں صاحب کی یہ بات بھی اسلام پر حملہ ہے – اس لیے کہ اسلام اور دیگر مذاہب “مساوی “نہیں ہیں قرآن و سنت اور مسلمانوں کے اجماع کے مطابق عیسائیت ہو یا یہودییت ہندو ازم ہو یا کوئی اور مذہب ، اسلام یعنی شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور کے بعد تمام ادیان “منسوخ” ہو گیے – صرف اسلام موجود اور موثر ہے چنانچہ اسلام اور دیگر مذاہب کو ایک سطح ہر لانا یا انہیں “مساوی” بنا کر پیش کرنا اسلام پر کھلا حملہ ہے – 

میاں صاحب نے یہ بات درست کہی ہے کہ ہم سب اللہ کی مخلوق ہیں لیکن مخلوق میں فرق ہے – ورنہ ابلیس بھی مخلوق ہے اور نمرود بھی فرعون بھی اور ابو جہل بھی اللہ ہی کی مخلوق تھے-لیکن محض اللہ کی مخلوق ہونے کی وجہ سے ہم ابلیس نمرود فرعون اور ابو جہل کی تعریف نہیں کر سکتے- ان سے دوستی نہیں کرسکتے بلاشبہ اسلام کافروں اور مشرکوں اور اہل کتاب کو انسان سمجھتا ہے اور اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے لیکن اسلام انہیں اہل ایمان کے مساوی قرار نہیں دیتا – اس درجہ بندی پر بھی مسلمانوں کا اجماع ہے اور میاں صاحب س اجماع پر مسلسل حملے کر رہے ہیں – 

میاں صاحب نے اس خطاب میں یہ بھی فرمایا کہ “کسی مذہب کے خلاف بُرے خیالات گری ہوئی سوچ ہے” کسی مذہب کے خلاف برے خیالات کا اظہار واقعتاً ایک گھٹیا بات ہے – لیکن بٗرے خیالات اور حق گوئی میں زمین آسمان کا فرق ہے – مثلاً اصول توحید کی رو سے “تثلیث”شرک ہے اور شرک گمراہی ہے -چنانچہ اگر مسلمان شرک کو شرک اور گمراہی کہیں تو کیا یہ “گری ہوئی بات ہے”؟ بلکہ اس کے بر عکس جو گمراہی کو گمراہی نہ کہے وہ حق کو چھپاتا ہے اور یوں ضلالت کا مظاہرہ کرتا ہے ایسی مثال ہندوؤں کی ہے- ہندو بتوں کو پوجتے ہیں اور بھی شرک کی ایک صورت ہے چنانچہ اگر مسلمان ہندوؤں کو مشرک قرار دیتے ہیں تو کیا وہ ” گری ہوئی بات “کا مظاہرہ کرتے ہیں ؟ 


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16