اکثر یہ شکایت کی جاتی ہے کہ تنظیم کے فیصلوں اور ان فیصلوں کے پیچھے کار فرما فکر پر تنقید ما سواے شوری و اجتماع اراکین کے اور کہیں نہیں ہونی چاھیے – نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ایک ایک گوشہ , ایک ایک واقعہ ہر شخص کیلئے کھلی کتاب کی مانند ہے- 

قرآن کریم میں جگہ جگہ نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے انفرادی و اجتماعی معملات پر بے لاگ تبصرہ و  تنقید موجود ہے- اللہ تعالی نے مختلف مقامات پر صحابہ رضوان اللہ اجمعین اور درحقیقت بعد میں آنے والوں کی تربیت کیلئے بلا کم و کاست سرزنش و تنبیہ کی ہے-

قرآن کے علاوہ صحابہ اور بعد میں آنے والوں کا رویہ بھی اس معاملے میں کھلی تنقید اور بے لاگ تبصرہ و تنقید کا ہی رہا ہے- ہماری اجتماعیتوں کو کھلی تنقید سے کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا- بلکہ یہ اجتماعیت کو مضبوط اور آپس کا اعتماد بحال کرنے کا سبب بنتی ہے- ہاں بحث و مباحثہ اور مکالمہ کاطریقہ وہ نہیں جو ہمیں talk shows کے ذریعے تعلیم دی جا رہی ہے-  

شکوک و شبہات اور انتشار تو معاشرے میں موجود ہے چنانچہ ہمارے دشمن جن مسائل کو سامنے لاتے ہیں ہمیں ان کا جواب دینے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا چاھیے- جہاں تک علمی اور نظریاتی مباحث کا تعلق ہے اس میں تو ہر سطح کے اہل علم حضرات کو دعوت دینی چاھیے کہ وہ اس پر اظہار خیال کریں تاکہ ہم اپنی علمی سطح کو بلند کر سکیں گے اور بہتر نتائج کی طرف پیش رفت کر سکیں گے- 


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16