اب یہ بات اظہر من الشمس اور ثابت شدہ ہے کہ کسی طاقتور لابی نے مسلم لیگ نون کو استعمال کر کے انتہائی رازداری ، خاموشی اور باریکی سے قانون ختم نبوت کو تبدیل اور غیرموثر کرنے کی جسارت کی-
اس پر گوکہ پارلیمان کے اندر اور باہر کچھ عمومی سا شور شرابہ مچا اور پھر اس بات کو hush hush کر کے رفاع دفع کرا دیا گیا کہ “کچھ نہیں ہوا تھا “، “نہیں نہیں جو کچھ ہوا تھا وہ ٹھیک کر دیا گیا ہے”، “بلکہ اب یہ قانون ختم نبوت پہلے سے بھی بہتر پے”، وغیرہ وغیرہ
افسوس کہ اکثر پارلیمانی اسلامی جماعتیں technically اتنی کمزور ہیں کہ انہیں تو اس کا ادراک ہی نہیں ہو سکا کہ اس قانون پر کس باریکی سے حملہ ہوا ہےاور جنہیں ادراک ہوا وہ بھی ماسوائے زبانی کلامی احتجاج کے ، حکومت کے لیئے کسی بڑے challenge کا باعث نہیں بن رہے تھے-
اوپر بیان کئے گئے حکومتی جھوٹ تمام اسلامی سیاسی جماعتوں نے تقریباً قبول کرلئے تھے اور ان کے زبانی احتجاج سے یوں لگتا تھا جیسے وہ کہہ رہے ہوں کہ “چلو جو ہوا سو ہوا اب تو سب ٹھیک کر لیا گیا ہے”-

تمام پارلیمانی و غیر پارلیمانی اسلامی سیاسی جماعتوں کے پچھلے کئی ہفتوں کے بیانات اٹھا لیں تو بس بیان بازی اور زبانی جمع خرچ ، جلسے جلوس بھی ہوئے تو اصل موضوع کچھ اور ، پر ساتھ میں یہ بھی بیانات داغ دیئے کہ “جس کسی نے ختم نبوت کا قانون تبدیل کیا اسے قرار واقعی سزا ملنی چاھئے ” اور بس- نہ کوئی ریلی ، نہ سڑکوں پر نکلنا نہ ہڑتال کی کال نہ جلسہ جلوس نہ گھیراو
اس اہم ترین اساسی حساس معاملہ پر تمام اسلامی گروہوں کا commitment بس ایسا واجبی سا رہا کہ جلد وہ اسے بھول کر آگے بڑھ چکے ہوتے اور سازش و سازش کرنے والا شاید ہوں ہی محفوظ رہتے اور اگلے وار کے لئے تیار رہتے-
ایسے میں اللہ بھلا کرے جناب مولانا خادم حسین رضوی صاحب کا کہ وہ اور ان کی تحریک اوّل روز سے اس مسلۂ پر انتہائی سنجیدہ رنجیدہ اور باعمل نظر آئے- ان کا اس مسلۂ پر شروع دن سے commitment صد فی صد رہا، پہلے وہ پنجاب اسمبلی کے باہر بیٹھے پھر اسلام آباد کا رخ کیا ، اپنی فراست و حکمت اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بدولت وہ حکومت کی کسی جھوٹی تسلی کے جھانسے میں آئے بغیر اپنے احتجاج کو سڑکوں پر چلاتے رہے ، یہ سارا کریڈٹ انہیں کو جاتا ہے کہ ختم نبوت کے تحفظ کے عصر حاضر کے اس موجودہ معرکے میں وہ وہ کام کر گئے جو بڑے بڑے پرانے اسلامی چیمپین سوچ بھی نا سکے –
اللہ نے جس طرح کچھ اسلامی سیاسی جماعتوں کا کردار جہاد عالم کی موجودہ لہر سے باہر رکھا ہوا ہے اس میں ان کا حصہ صفر ہے اسی طرح ختم نبوت کے دفاع سے بھی اللہ نے کچھ پرانی سیاسی دینی جماعتوں کو یکسر آؤٹ کر دیا اور یہ تاج تحریک لبیک کے سر سجا ہے-
اس سے بڑھ کر افسوس نال پہلو یہ سامنے آ رہا ہے کہ اب باقی اسلامی گروہ خادم حسین صاحب کے طرز تخاطب پر رکیک حملے کر رہے ہیں اور ان کے اس عظیم جہاد کو discredit کر رہے ہیں –
خدارا کچھ تو لحاظ کرو اور اپنی نگاہ مولانا خادم حسین کے طرز تخاطب پر نہیں بلکہ ان کے حوصلے ، ہمت ، عزم ، توانا جذبات ، عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی کاوشوں پر رکھو، کیا آپ اس کام پر اپنے دل میں ان کے لئے کوئی تحسین نہیں پاتے؟

تم اس دین کے پرانے پاسبان تھے یہ تمہارا کام تھا ، اب اگر کسی اور نے تمہارے ذمہ کا کام انجام دیا ہے تو کم از کم درجے میں اس تحریک کے مجاہدوں کو اپنی دعاوں میں تو یاد رکھو ، بجائے صبح سے شام صرف طعن اور دشنام کے – یہ تو وہ رویہ ہے جو سیکولر لبرل تمہارے لئے روا رکھتے تھے لیکن اب مولوی پر اس تنقید میں وہ اور تم ایک ساتھ ہو اور سب کے تیروں کا رخ مجاہد ختم نبوت مولانا خادم حسین صاحب کی طرف ہے-
ہم پھر یہ دہرائیں گے کہ تمام اسلامی جماعتوں کے اکابرین پورے اخلاص سے تحریک لبیک کو ایم ایم اے کا حصہ بنانے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں اور فوراً ان کا دست و بازو بنیں اس میدان کار زار میں وہ اور ان کے ساتھی آپ کے منتظر ہیں –


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16