• تحریک لبیک یارسول اللہﷺ کا اسلام آباد کا حالیہ احتجاج اب آج بروز ہفتہ بتاریخ 25 نومبر  2017ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے- اس تحریک کے ملک بھر میں پھیلنے کے امکانات تو موجود ہیں لیکن یہ کتنا   عرصہ موثر انداز سے برقرار  (sustain ) رہ کر  اس موجودہ سرمایہ دارانہ نظم اقتدار کو کتنا challenge کر سکتی ہے یہ   شک و شبہ کی بات ہے- اگر یہ تحریک بلانتیجہ و  ناکام رہی تو  یہ  اس تحریک کی نہیں بلکہ جماعت اسلامی اور ملک کی تمام تحریکات اسلامی کی بڑی ناکامی ہو گی ، جس کے مستقبل قریب میں نہایت دور س منفی نتائج مرتب ہوں گے
  • تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ اسلامی شخصیت سازی کی اہم تحریک ہے مدت بعد اس نے پورے ملک میں اسلامی جذباتیت کی عوامی  لہراٹھائی ہے، اور اگر اس تحریک کو فروغ دیا گیا تو یہ پنجاب میں خصوصی  اور پورے ملک میں عمومی طور پر،  دہریہ (سیکولر) سیاست بلخصوص مسلم لیگ کی سیاست کو  جڑبنیاد سے اکھاڑ پھینکنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
  • ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام تحریکات اسلامی تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺکی پشت پناہ اور حمایتی کا کردار اختیار کریں تاکہ 2018ء کے انتخابات پورے ملک میں اسلامی جذباتیت کو ابھارکر لڑے جائیں  اور اسلامی جذباتیت کو فروغ دیکر مخلصین دین کو متحد اور منظم کیا جاسکے۔
  • تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ ایک مسلکی تحریک ہے اس میں یہ صلاحیت موجود نہیں کہ وہ جذباتیت کی سطح سے اوپر اٹھ کر نظاماتی تغیر و تبدیلی کی حکمت عملی مرتب اور نافض کرسکے اگر اس کو   mainstreamاسلامی سیاسی ڈھانچہ میں نہ سمو لیا گیا تو لامحالہ اس کی جذباتی تحریکات لاحاصل ثابت ہوں گی اور وہ علاماتی مطالبات منوا کر موجودہ سرمایہ دارانہ اقتداری نظام میں           subordinationقبول  کر لے گی-  یہی کچھ اسلام آباد کے تحریک لبیک کے دھرنے کے ضمن میں خدشات ہیں، اور یہی کچھ   1954 کی تحریک تحفظ ختم نبوت  کے ضمن میں ہوا۔
  • تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کو mainstream  اسلامی سیاست کا حصہ بنانا جماعت اسلامی کی ہی ذمہ داری ہے کیونکہ جماعت اسلامی ملک کی واحد بین النظریاتی اور بین المسالکی جماعت ہے اور تمام تحفظ اور غلبہ دین کی تحریکات کو مجتمع کرنے والی جماعت بن سکتی ہے ۔
  • جماعت اسلامی پانی بجلی اور سرمایہ دارانہ  corruption کے خلاف تو جلوس ،جلسہ اور دھرنے دینے کے لئے ہروقت تیار رہتی ہے لیکن تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے احتجاج سے قطعاً لاتعلق رہی ہے یہ کیسی جماعت اسلامی ہے،  اگر جماعت اسلامی تحفظ ناموس رسالت کے احتجاجی تحریک لبیک کا  ابھی بھی ساتھ دیتی ہے تو عین ممکن ہے کہ دیگر تحریکات بھی تعاون پر مجبور ہوجائیں اور مسلکی علیحدگیوں کی دیوار یں کمزور پڑجائیں۔
  • اسلامی جذباتیت کو فروغ دینے والی تحریکات کو اسلامی نظاماتی غلبہ کا موثر ذریعہ بنانے کا یہ نادر موقع ضائع نہیں ہونا چاہئے۔
  • اگر تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کو ساتھ نہ لیا گیا تو ایم ایم اے 2018 کے انتخابات روایتی انداز میں لڑے گی اور ہم ملک میں اسلامی جذباتیت کی لہر نہ ابھار سکیں گے ۔روایتی اندا ز میں الیکشن لڑنے کے نہایت مایوس کن نتائج برآمد ہوں گے اور ان انتخابات سے ہمیں جو محدود کامیابی حاصل ہوگی اس کی بنیاد پر ہم سرمایہ دارانہ نظام اقتدار کا حصہ بننے کے علاوہ اور کچھ نہ کرسکیں گے ۔
  • ہم جماعت اسلامی کے کارکنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی قیادت پر زور ڈالیں کہ
  • تحریک لبیک یارسول اللہﷺ سے نظریاتی اور ادارتی روابط مستحکم سے مستحکم تر کرے
  • اس بات کی بھر پور جدوجہد کرے کہ تحریک لبیک ایم ایم اے کا حصہ بنے اور ایم ایم اے کسی معنی میں بھی تحریک لبیک کی مخالف تحریک کے طور پر الیکشن میں نہ آئے
  • اس بات کی جدوجہد کہ آئندہ تمام عوامی مہمات میں دیگر اسلامی جماعتیں تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کو اکیلے نہ چھوڑیں

Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16