اکتوبر 2017ء میں منعقد یہ کنونشن جماعت اسلامی کے پالیسی سازی  کے طرز عمل اور منہج  کا  عکاس ہے،  یہ کنونشن جماعت اسلامی کو ماڈرن  بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے

  • سیکولر ماہرین نے سانحہ ماچھی گوٹھ 1957 کے بعد سے جماعت اسلامی کی پالیسی سازی میں گاہے گاہے ا یک اہم کردار ادا کیا-
  • جماعت اسلامی کی پالیسی سازی کے عمل سے علماء کو تبدریج بے دخل کرنے میں اس قسم کی بیرونی سیکولر مشاورت کا اہم کردارہے۔
  • سیدمنور حسن کے دور میں بیرونی سیکولر مشاورت کے اس رحجان کی حوصلہ شکنی کی گئی ،
  • اب سراج الحق کی امارت میں جماعت بیرونی سیکولر مشاورت کے عمل کی باقاعدہ                  ادارتی صف بندی  (Institutionalize) کررہی ہے اس کا ایک جز  JI Youth  کا   قیام اور دوسرا یہ پی ایچ ڈی   کنونش ہے۔
  • اس میں شک نہیں کہ بحیثیت ایک اسلامی انقلابی جماعت ،جماعت اسلامی عوام کے روز مرہ زندگی کے مسائل سے نبردآزما ہونے پر توجہ دینے اور ان کا اسلامی حل پیش کرنے کی ذمہ داری رکھتی ہے
  • اور یہ بھی درست ہے کہ سیکولر ماہرین ان مسائل کی پیچیدگیوں سے خوب واقف اور ان کو حل کرنے کی ایسی تجاویز فراہم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جن سے سرمایہ دارانہ عدل کو فروغ ہو
  • لیکن ایک اسلامی انقلابی جماعت کو سرمایہ دارانہ عدل کے فروغ کی  جدوجہد نہیں کرنا چاہئے اس کا  ہدف تو سرمایہ دارانہ نظام اور طرز  زندگی کا انہدام ہے اس کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ روزمرہ کے مسائل سے ایسے نبردآزما ہوکہ سرمایہ دارانہ انفرادیت معدوم ہو ۔یقیناً ہم مضتضعفین (معاشرے کے کمزور افراد) کو  بااختیار بنانے کی جدوجہد کررہے ہیں لیکن ہمارا  اصل  مقصد کل کے  مضتضعفین کو آج کےاختیاری  فقراء    اور  زاہد  بنانا ہے- مضتضعفین کو فقراء  اور  زاہد بنانے کی سب سے اہم مثال سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کی ہے، لیکن (social democratic agenda ) کی تفویذ کے بعد آپ مضتضعفین کو با اختیار بناتے ہیں، زاہد  یا اختیاری فقراء نہیں –
  • سراج الحق کی فکر سوشل ڈیموکریٹ نظریات سے بہت متاثر ہے ،مثلاً پی ایج ڈی کنونشن کے کلیدی خطاب میں آپ نے جن باتوں پر زور دیا  وہ  درج ذیل ہیں،
  • معاشرے میں ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے-
  • دنیا میں اس وقت ہرشعبہ میں ترقی ہورہی ہے –
  • لیکن یہ ترقی لوگوں کو بے سکون کررہی ہے اور سماجی تعلق میں کمی آتی جارہی ہے
  • میڈیا نے بہت ترقی کی ہے
  • ہم آئندہ نسلوں کو خوش حال پاکستان دینا چاہتے ہیں
  • مزدوروں اور کسانوں میں غربت کا خاتمہ چاہتے  ہیں
  • بدانتظامی کو good governanceکے ذریعہ ختم کردینا ہے
  • قرضوں سے نجات اور غربت کے خاتمہ کا ایجنڈہ بناناہے
  • تعلیم ،صحت ،اضافی وسائل،معیشت ،توانائی اور سماجی سائینسز (Social sciences) کو ترقی دینا ہے ۔
  • یہی اسلامی فلاحی پاکستان کا ویژن vision     ہےجو پی ایچ ڈی ماہرین کی پاس ہے
  • اس ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جماعت اسلامی تمام شراکت داروں   (stakeholders) اور دیگر رہنماوں سے مشاورت کریگی –
  • یہ خالصتاً شوشل ڈیموکریٹ قائد کا خطاب ہے اس میں اور جرمی کوربن        (  Jeremy Corbin)کے 2017 کے برطانیہ کی  لیبر پارٹی کے سالانہ اجلاس میں دیئے گئے  خطاب میں حیرت انگیز  مماثلت ہے   وہ بھی سکون کی فراہمی، غربت کے خاتمہ اور غیر مساویت  (inequality)   کو ختم کرنے کی بات کرتا ہے –
  • یہ بات بالکل واضح ہے کہ جب سراج الحق ترقی ،فلاح  اور سکون وغیرہ کی بات کرتے ہیں تو ان کی مراد  سرمایہ دارانہ ترقی    (progress)،سرمایہ دارانہ فلاح    (welfare)  اور سرمایہ دارانہ سکون  (Non Alienation) ہیں,

Progress معرفت کی ،      welfare فلاح   کی اور Non Alienation  نفس مطمئنہ کی رد ہے- تاریخ کا سبق ہے کہ جب progress   ،       welfareاور   non alienation    فروغ پاتی ہیں تو معارفت ، فلاح اور اطمینان قلب لازما کمزور پڑتی جاتی ہیں-

  • پی ایچ ڈی کنونشن سے اپنے خطاب میں سراج الحق نے کہیں بھی اسلام کا ذکر نہیں کیا اور کنونش میں کیے جانے والے مباحث کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ تھا ایک کلیدی مقرر وقار مسعود خان تھا جو پیپلزپارٹی کی اعانت سے  وزارت          خزانہ میں  lateral  entry       کے ذریعہ داخل ہوا اور سالہا سال تک شوکت عزیز اور اسحاق ڈار کا منظور نظر سیکرٹری خزانہ بنا رہا اور جس کے کام سے    اطمنیان کا اعلان ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے وفود کئی بار کرچکے ہیں
  • کانفرنس کی سفارشات کی جوتھوڑی بہت تفصیل بیان کی گئی وہ تمام کی تمام حکومت کو مخاطب کرتی ہیں مثلا پانی کی قلت اور ماحولیاتی پالیسی میں تبدیلی،  گورنمنٹ اور نجی شعبہ میں تنخواہوں  کے فرق   میں کمی کرنے کی تجویز،  ٹیکسوں کے نظام اور خسارہ کی کمی کی تجاویز وغیرہ
  • یہ تمام غیر سیاسی تجاویز ہیں اور ان کے دینے کا سیاسی پس منظر یہ ہے کہ “یہ بات مفروض کی جاتی ہے کہ progress اور welfare     کو فروغ دینے کے لئے ایسےتکنیکی منصوبہ بندی ممکن ہے  جو تمام سیاسی اختلافات کے باوجود نافذ العمل ہیں سب کے مفاد میں ہیں،  خواہ وہ دہریہ ہوں یا مخلصین دین – یہ اسلامی جماعتوں اور دہریہ جماعتوں میں اشتراک عمل تلاش کرنے کی منصوبہ بندی ہے اور اس کے ذریعہ اسلامی جماعتیں گاہے گاہے  سرمایہ دارانہ نظام میں ضم ہوتی چلی جاتی ہیں۔

ہم جماعت اسلامی کی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں اور جماعت کے ارکان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قیادت پر زور ڈالے کہ,

  • صرف ایسے ماہرین (خواہ پی ایچ ڈی خواہ غیر پی ایچ ڈی )سے مشاورت کرے جن کا کسی نہ کسی راسخ العقیدہ اسلامی جماعت سے باضابطہ تعلق ہو
  • ان راسخ العقیدہ منتخب ماہرین (بلخصوص تبلیغی جماعت اور دعوت اسلامی کے ماہرین) سے دیگر  منتخب ماہرین کی مستقل روحانی اورمذہبی  تربیت کا انتظام کرنے کی گزارش کرے
  • جماعت اپنے سیاسی ایجنڈہ سے تمام سوشل ڈیموکریٹ   ادرشوں اور  مطالبات کو یکسرخارج    کرکے روز مرہ کے مسائل کے ایسے حال تجویز کرے جس سے سرمایہ دارانہ طرز اور نظم  زندگی مہندم ہوتا ہو اور تحفظ وغلبہ دین کو فروغ کو ملتا ہو
  • منتخب ماہرین پر واضح کرے کہ اسلامی پالیسی سازی کا مقصد سرمایہ دارانہ طرز اور نظم زندگی کا انہدام اور اسلامی انفرادیت معاشرت اور اقتدار کا فروغ ہے
  • لہذا جو پالیسی وہ تجویز کریں اس کا صرف یہی مقصد ہو اور یہ ایسی پالیسیاں ہوں جن کی تنفیذ کو خود راسخ العقیدہ اسلامی جماعتیں اپنے وسائل  کی مدد سے  اشتراک عمل کے ذریعہ استعمال کرسکیں۔
  • حکومت کو پالیسی تجاویز دینے سے سخت گریز کیا جائے کیونکہ فی الحال پاکستان میں کوئی ایسی حکومت کے قیام کا کوئی امکان نہیں جو انہدام سرمایہ داری اور تحفظ اور غلبہ دین کو فروغ دینے کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہو اور دہریہ secular پالیسی سازی میں شرکت اسلامی جماعتوں کا سرمایہ درانہ نظم اور طرز زندگی میں انضمام کا شدید خطرہ پیدا کرتی ہیں۔

Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16