لیجیے ابھی قومی اسمبلی میں قانون ختم رسالت پر چھیڑ چھاڑ کے حوالے سے واقعات کی دھول جمنے بھی نہیں  پائی تھی کہ اب اس قانون پر ایک اور حملہ کی صورت بن رہی ہے- اس مرتبہ یہ کوشش سینٹ کے تحت کی جارہی ہے- تفصیل کے لیے یہ خبر دیکھیے-

(جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا ہے کہ قوم قانون تحفظ ناموس رسالت ؐ میں کسی بھی قسم کی ترمیم یا تبدیلی برداشت نہیں کرے گی، سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کی طرف سے توہین رسالت پر سزائے موت کا قانون ختم کرکے عمر قید کی سزا دینے کی تجویز آئین پاکستان کے برعکس اور قرآن وسنت سے بغاوت کے مترادف ہے، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ناموس رسالت ؐ ایکٹ میں ترمیم کی سازش دراصل تحفظ ناموس رسالتؐ قانون کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش ہے، حکومت آگ وخون سے کھیلنا بند کرے، تحفظ ناموس رسالتؐ اور عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان وعقیدے کا حصہ ہے)- جسارت 14 فروری

ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ ہمارے اکابرین چوکنے ہیں ، بیدار مغز ہیں اور قانونی محاذ پر ڈتے ہوئے ہیں، اللہ انہیں اجر ؑعظیم اور مزید توانائی عطا کرے اور ہمیں اس مسئلہ پر عوامی بیداری کی بھرپور مہم کی توفیق دے- آمین

اس وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ ہماری تمام تر توانائی اور وسائل ان مسائل کو اجاگر کرنے میں صرف ہوں جن سے اسلامی جذباتیت فروغ پائے، مثلاً:

  • قانون ختم رسالت پر حملوں سے عوام کو باخبر رکھنا اور سیکولر حکمرانوں کے خلاف عوامی احتجاج کی فضا بنائے رکھنا  –
  • ایسی تمام مہمات کو فی الفور پس پشت ڈال دینا جن کا مقصد محض سرمایہ دارانہ عدل کی فراہمی ہے – اور یہ حقیقت ہے کہ ان مہمات میں عوام کی دلچسپی اور شمولیت نہ ہونے کے برابر ہے
  • الیکٹرانک میڈیا پر جاری ایسی کاوشوں پر نگاہ رکھنا جن کا مقصد اسلامی معاشرت کو نقصان پہنچانا ہو جیسے بہت سے ایسے  ڈرامے جن کا مقصد ذہنوں کو خراب کرنا  اور ہماری پاکیزہ تہذیب کے تار و پودبکھیرنا ہے ، شوز، مارنگ شوز ، ٹاک شوز و اشتہارات وغیرہ، ان کے خلاف منظم مہمات تیار کرنا اور ان میں عوامی شمولیت کو یقینی بنانا-
  • تعلیمی اداروں میں نصاب کی تبدیلی کے نام پر کی جانے والی تمام تبدیلیوں پر نگاہ رکھنا اور والدین کو ان کے خلاف منظم کرنا –
  • بزنس ،سوشل سائنسز و آرٹس اسکولز میں مغربی افکار کے پرچار پر مبنی نصاب کے جائزے کی کمیٹی تشکیل دینا اور ان تعلیمی اداروں کے خلاف عوامی و قانونی چارہ جوئی- ان اداروں میں کھلم کھلا اسلام سے بغاوت پر مبنی مواد پڑھایا جا رہا ہے جو ہمارے نوجوانوں کے کچے کم علم ذہن کو خراب کر رہا ہے-

ایسے ہی بیسیوں مسائل آج ہمیں درپیش ہیں جنہوں نے پچھلے 15سالوں میں ایک عفریت کی شکل اختیار کر لی ہے اورہم  ان کے سامنے محض تماشائی بنے سرمایہ دارانہ عدل کی فراہمی کی مہمات میں  مصروف ہیں، یہ جانے بغیر کہ جس تیزی سے معاشرتی تبدیلی رونما ہو رہی ہیں تو وہ دن دور نہیں جب ہماری اسلامی ووٹر کی constituency ہی باقی نہیں رہے گی تو پھر ہم کون سی اسلامی انقلابی  سیاست کریں گے؟ بجائے عوام کو فکر آخرت ، خوف خدا، سادگی، قناعت ، زہد تقوی کا سبق دینے اور اسلامی جذباتیت پر مجتمع کرنے  کے جب ہم خود انہیں دنیاوی اغراض پر متحرک کرنے  کی جد وجہد کریں گے تو  یہ اپنی  قبر اپنے کھودنے کے سوا اور کیا ہو گا؟

اب الحمدللہ ایم ایم اے کا قیام ہو چکا تو اب تو ہمیں 2018 کے انتخابات کے لیئے صرف اور صرف خالص اسلامی جذبات کو مہمیز دینے پر توجہ مرکوز رکھنی ہو گی تاکہ ہم ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے ملک بھر کے دینی طبقات  کے جذبات کی ترجمانی کے ذریعے انہیں یقین دلا سکیں کہ ایم ایم اے ہی ان کے ووٹ کی حقدار ہے-


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16