پچھلے دنوں جامعہ پنجاب میں اسلامی جمیعت طلبہ اور ایک قوم پرست لبرل تنظیم کے درمیان جھگڑے کے بعد سے پاکستان بھر میں لبرلز کی توپوں کا رخ جمیعت کی طرف ہوا ہے اس سے ثابت ہوا ہے کہ

  • جمیعت اپنے نظریات کی بنا پرالحمدللہ آج بھی لبرلز کی آنکھ کا شہتیر ہے
  • جمیعت اور جماعت کے اکابرین کو اس حالیہ تنازعہ سے اس بات کا اندازہ لگا لینا چاہیئے کہ جمیعت کی شوکت رعب اور دبدبہ صرف اور صرف اسلامی تشخص میں ہی پوشیدہ ہے لہٰذا جمیعت کو جدیدیت کے رنگ اپنے اوپر چڑھانے کے بجائے طلبہ میں اللہ کے رنگ کو غالب کرنے اور ان کے اندر شوق شہادت بیدار کرنے اور انہیں غلبہ دین  کی جد و جہد کے لیے تیار کرنے کی سعی کرنی چاہیے نہ کہ صرف اور صرف طلبہ کی دنیا سنوارنے کی فکر اور جستجو-
  • جمعیت کو  طلبہ میں موجود تمام منظم و غیر منظم فعال و غیر فعال اسلامی گروہوں کے طلبہ ونگز کو اپنے ساتھ ملانے اور ان کے ساتھ مل کر مضبوط اسلامی محاذ بنانا چاہیئے تاکہ لبرل ازم و سیکولرازم کو تعلیمی اداروں میں ایسے ہی شکست دی جا سکے جیسے 50، 60 ،70 اور 80 کی دہائیوں ہیں ہم نے سوشل ازم و کیمونسٹوں کو شکست دی-
  • اس وقت تعلیمی اداروں میں قوم  پرستی لبرل ازم اور سیکولرازم  دہریہ عناصر کی سرپرستی میں  ایک عفریت کی شکل اختیار کر گیا ہے، کھلے عام بزنس اسکولز میں دہریت کا پرچار ہو رہا ہے، جگہ جگہ مختلف تعلیمی اداروں میں دہریہ مفکرین (جان لاک، ہیگل، نطشے، ڈیکارٹ کے افکار ) کا پرچار ہو رہا ہے اور کچے ذہنوں کو اسلام کے خلاف کیا جا رہا ہے-
  • ایسے میں  جمیعت کو چاہئے کہ اپنی تمام صلاحتیں، تجربہ،  اور توانایئاں  اس دشمن کے خلاف لگا دینی چاہیں جوشیطانی تہذیب    ہماری اگلی نسل کو اچک کر لے جا رہی ہے-
  • اس کی حکمت عملی یہ ہو کہ
  • پہلے اسلامی جمیعت طلبہ و جماعت اسلامی کے اکابرین اس تہذیبی یلغار کا شعور و ادراک  حاصل کریں۔
  • اپنی مرکزی ٹیم کو اس باطل تہذیب  کے بارئے میں علم کے حصول پر لگائیں –
  • اپنے اگلے کئی سال کے منصوبوں میں اس تہذیب کے خلاف بند باندھنے پر توجہ مرکوز رہے۔
  • جدیدیت کی ہر روش کو اپنے مقاصد اور منصوبوں سے دور رکھا جائے-

جس طرح سیاسی میدان میں دینی جماعتیں اتحاد قائم کر رہی ہیں اسی طرح تعلیمی اداروں میں بھی جمیعت کو اس چلن کو عام کرنے کی فکر کرنی ہو گی، تعلیمی اداروں میں چونکہ جمیعت ہی اسلام کی سب سے مضبوط اور فعال نمائندہ ہے لہذا یہ ذمہ داری بھی اسی کی ہے کہ اس “اسلامی طلبہ محاذ”   کا بیڑا  بھی خود ہی اٹھائے-


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16