این اے 4 کے انتخابات میں جماعت اسلامی نے پھر اپنا نمائندہ الگ سے کھڑا کرنے کی حماقت کی اور منہ کی کھائی،جس اسلامی جماعت کو سب سے ذیادہ ووٹ ملے وہ تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ تھی ،لبیک یارسول اللہ ﷺ کو پیپلزپارٹی سے بھی ذیادہ ووٹ ملے، ان نتائج سے ہمیں مندرجہ ذیل سبق سیکھنے چاہیئں ۔

✓ جو انتخابی حکمت عملی پختونخواہ کی جماعت نے اپنائی ہے وہ متلقاً (absolutely) ناکام ہے ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہماری صوبائی حکومت میں شرکت سے جماعت اسلامی کو بے اندازہ نقصان ہورہاہے صوبائی وزیر خزانہ جماعت اسلامی کے ہیں اور وہ پچھلے چار سال سے حکومتی سودی کاروبار کر رہے ہیں اور استعماری اداروں سے حکومت کے لئے امداد لیتے رہے ہیں  ۔ظاہر ہے کہ اس سے جماعت اسلامی کی اسلامی شناخت حد درجہ مجروح ہوئی ہے ،ہم پختوانخواہ میں تحریک انصاف کی بی ٹیم کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں ہماری اسلامی شناخت بالکل مجروح ہوگئی ہے پختونخواہ کی حکومت کا سرے سے کوئی اسلامی ایجنڈہ ہی نہیں ۔

✓ اس انتخابات میں ANP دوسرے نمبر پر رہی اسے ​ لگ بھگ   25000 ووٹ ملے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پختونخواہ میں  دہریت (   secularism) اور قوم پرستی ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے اور اس گمراہی کامقابلہ حقوق کی سیاست کرکے اور ایک عوامی رفاہی(   social democratic) ایجنڈہ کی بنیاد پر نہیں کیا جاسکتا

✓ جمعت علماء اسلام (ف) نے ایک بار پھر مسلم لیگ(ن) کا ساتھ دیا۔جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام میں پختوانخواہ میں بلخصوص فاصلہ پھر بڑھتا جارہاہے, یہ فاصلے یوں ہی قائم رہے تو ایم ایم اے کا احیاء مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا چلاجائیگا ۔اس دوری کا سبب جماعت اسلامی کی پختوانخواہ میں ٖفاٹا کے انضمام کے ضمن میں نادنشمندانہ پالیسی ہے۔ہمیں جمعیت کے ساتھ مل کر فاٹا میں نفاذشریعت اور الگ صوبے کے قیام کے لئے ریفرنڈم کی جدوجہد کرنا چاہئے اور اس تناظر میں ہم تحریک انصاف سے اور جمعیت مسلم لیگ سے پیچھا چھڑا لے گی ان شاء اللہ –

✓ تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ اسلامی عصبیت کے بنیاد پر سیاست کرنے والی ایک ابھرتی ہوئی قوت ہے اس کی قیادت ایک نہایت متقی جید عالم دین اور صوفی بزرگ فرمارہے ہیں لیکن اس کی دوکمزوریاں ایسی ہیں جس سے یہ شدید خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ گاہے گاہے وقت گزرنے کے ساتھ دہریہ (secular   ) قوتوں سے محدود مطالبات (تحفظ ناموس رسالتﷺ) منوا کر سمجھوتے پر آمادہ ہوجائیگی ۔ایک کمزوری اس کی انتظامی ڈھانچے کا انتشار اور ٹھوس و مضبوط نہ ہونا ہے جو موجودہ دور میں قومی سطح پر جمہوری جدوجہد کے لئے موزوں نہیں اور جس میں دراڑیں ڈالنا دہریہ (secular  ) قوتوں کے لئے نسبتاً آسان ہے اور مسلم لیگ  مذہبیت کے اظہار (بلخصوص بریلویت )کو اپنے دہریہ (  secular) نظام میں سمونے کا ایک صدی سے ذیادہ تجربہ رکھتی ہے ۔دوسری کمزوری تحریک یارسول اللہ ﷺ کی فرقہ واریت ہے ,فرقہ وارانہ جماعتوں کا نظاماتی تجریہ نہایت محدود ہوتا ہے وہ اپنا حریف دہریہ(secular) قوتوں کو نہیں بلکہ دوسری اسلامی فرقوں کو گردانتی ہیں مثلاً این اے 120 کے انتخابات کے بعد تحریک یارسول اللہﷺ نے خوشی کا برملا اظہار اس بات پر کیا کہ اس کو دیوبندی اور اہل حدیث جماعتوں سے ذیادہ ووٹ ملے ۔

✓ تحریک لبیک یارسول ﷺ کو اسلامی سیاست کے mainstream دھارے میں شامل کرنا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے جماعت اسلامی ملک کی واحد بڑی غیر فرقہ وارانہ اسلامی سیاسی جماعت ہے ۔یہ ہمارا فرض ہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہﷺکو دیوبندی ،اہل حدیث اور شیعہ سیاسی جماعتوں کے قریب لائیں اور اس کو وسیع ترملک گیر اسلامی جدوجہد سے متعلق کرنے کی جدوجہد کریں،اس کے نظریاتی تناظر  کو وسیع کریں اور اس کو یہ باور کرانے کی کوشش کریں کہ تحفظ  اور غلبہ دین کے اصل مخالف تو دہریہ جماعتیں (مسلم لیگ،تحریک انصاف،پیپلزپارٹی وغیرہ) ہیں اور بریلوی کے اصل حلیف تومخلصین دین ہیں، خواہ وہ دیوبندی ہوں،اہل حدیث ہوں یہ شیعہ ہوں-

تحریک لبیک یارسول اللہﷺ سے تزویراتی (strategic   ) اور انتظامی (Administrative) ​قربت  کو بڑھانا اور اس کو ملک گیر اسلامی پالیسی مکالمہ (Dialogue) میں شریک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16