مسلم لیگ اپنے قیام کے وقت سے لے کر آج تک ایک اسلام دشمن جماعت رہی ہے۔ ١٩٠٦ء میں برطانوی استعمار کی ایما پر برطانوی گھس بیٹھیے سلطان محمد آغا خاں برطانیہ کے منظور نظر نوابین کے گٹھ جوڑ سے قائم کیا گیا اور اپنے پہلے اعلامیے میں مسلم لیگ نے اپنی برطانیہ سے غیرمشروط وفاداری کا اعلان کر دیا۔

آج بروز پیر 02 اکتوبر 2017 کو مسلم لیگی حکومت نے  ختم نبوت کے حلف نامے کو حذف کر کے  شعائر اسلام پر جو کاری وار کیا ہے اس پر آپ ہماری جماعت کے نائب قیئم کراچی ، محترم سیف الدین ایڈوکیٹ کے تاثرات سے معاملے کی سنگینی کا اندازہ لگایئے ، وہ لکھتے ہیں

“نواز شریف حکومت نے وہ کام کیا جس کی ھمت کٹر اسلام دشمنوں کو بھی نہ ھوتی۔۔۔
ختم نبوت کو قوانین کی شکل دلوانے کے لئے مسمانان پاکستان نے طویل جدوجہد کی ھے، بڑی قربانیاں دی ھیں۔۔۔
سید مودودی رحمہ اللہ کو اس کی پاداش میں سزائے موت سنائی گئی۔۔۔اس طویل جدو جہد کے ثمرات کو یہ بد بخت ضائع کرنے پر تلے ھو ئے ھیں اپنے کافر آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے۔۔۔انھوں نے ھمیشہ باریک کام کے زریعہ اسلام پر وار کیا۔۔۔
قران کی آیت پڑھ کر جمعہ کی چھٹی ختم کی۔۔۔سود کی تعریف کی تشریح کی آڑ میں سود ملک میں بحال کرایا اور ختم نبوت پر حلف نامہ ختم کردیا اور محض اقرار رھنے دیا۔۔۔ان پر تو مسلسل اللہ کی پھٹکار پڑھ ہی رہی ھے اور ان شاءاللہ مذید گرفت میں آئیں گے۔۔۔لیکن اس معاملہ کو ھلکا نہیں لینا چاھئیے۔۔۔اس پر خاموشی سے ان ظالموں کی حوصلہ افزائی ھوگی اور یہ مزید اسلام مخالف اقدامات کی طرف پیش قدمی کریں گے۔۔۔”

 الحمدللہ ہماری جماعت نے سب سے پہلے مسلم لیگ کی دفعہ 62/63 کو ختم کرنے کی مزموم جسارت کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اس ضمن میں ایک معذرت خواہانہ رویہ اختیار کر رہی ہے۔

جمعیت علمائے ہند سے نفرت تو مسلم لیگ کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے۔ مسلم لیگ قیام کا اہم ترین مقصد مسلمانوں کی عوامی قیادت علمائے دیوبند اور صادق پور سے چھین لینا تھا۔ اپنے اس خبیث مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلم لیگ کے ہر دھڑے نے تحریک خلافت کی بھرپور مخالفت کی۔ مسلم لیگ کی اسلام دشمنی کا اظہار اس وقت ہوا جب قیام پاکستان کے فوراً بعد جناح صاحب نے اپنی پہلی حکومت میں جگندر ناتھ منڈل کو وزیر قانون مقرر کیا۔ اور یوں ملک میں نفاذِ شریعت کو ناممکن بنا دیا۔ دیوبندی علما ء حضرت شبیر احمد عثمانی اور مولانا ظفر احمد عثمانی کو مکمل طور پر نظرانداز کیا۔ تحریک احرار پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے دوران میں ہزاروں فدایان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قتل عام کیا۔

آج مسلم لیگ کی حکومت اپنی فطری اسلام دشمنی کا اظہار بھارت اور امریکا کی کاسہ لیسی اختیارکرکے کر رہی ہے۔ اس حکومت کا وزیراعظم اپنے آپ کو کھلم کھلا لبرل کہتا تھا۔ مسلم لیگ کی حکومت کے صدر نے شہید ناموس رسالت غازی ممتاز قادری رحمہ اللہ علیہ کے عدالتی قتل عام کی منظوری دی۔ یہ حکومت جہاد کشمیر اور جہاد افغانستان کی غدار اور مسلم لیگ کا آزاد کشمیر کا وزیر اعظم اب کشمیر کے بھارت سے مستقل الحاق کی باتیں کرتا ہے۔

امریکی استعمار کے ایجنٹ کے طور پر مسلم لیگ کی حکومت مستقل سیکولرازم کو فروغ دے رہی ہے۔ نواز شریف کی برطرفی کے خلاف اپیل میں مسلم لیگ نے مطالبہ کیا ہے کہ کسی بھی شخص کو سیاسی مباحث میں اسلام کا نام لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دفعہ ٦٢ اور ٦٣ کی تنسیخ کی مہم چلا کر مسلم لیگ دستور سے تمام اسلامی دفعات (بالخصوص قرار دادِ مقاصد کو نکالنے کی مہم چلا رہی ہے۔ لیکن اپنی فطری اسلام دشمنی کو پوشیدہ رکھنے میں مسلم لیگ کامیاب رہی ہے۔ تحریک پاکستان کے دوران مسلم لیگ نے مسلم قوم پرستی کا فاسد نظریہ کا پرچار کیا او رمسلم عوام کو یہ دھوکا دینے میں کامیاب ہو گئی کہ وہ ایک اسلامی ریاست بنائے گی۔ بہت سے مخلص مسلمان اس فریب کا شکار ہو گئے۔آج بھی پنجاب میں مسلم لیگ کے ووٹ بینک میں ایسے کروڑوں مسلمان شامل ہیں جو اس فریب کاری کا شکار ہیں۔ ان مخلص مسلمانوں کو مسلم لیگ کی فطری منافقت اور اسلام دشمنی سے آگاہ کرنا اوران کو مسلم لیگ کی صفوں سے نکالنا ہماری ٢٠١٨ء کی انتخابی مہم کا

 پنجاب میں مرکزی ہدف ہونا چاہیے۔

مسلم لیگ کی منافقت او رفطری اسلام دشمنی کو صرف جماعت اسلامی ہی طشت از بام کر سکتی ہے۔ مولانا مودودی برصغیر کے وہ واحد عالم ہیں جنہوں نے مسلم قوم پرستی کے فاسد نظریہ کی حقیقت واضح کی ہے اور اسی جرم کی پاداش میں لیاقت علی خاں نے مولانا مودودی کو جیل بھیجا اور غلام محمد نے ان کو پھانسی کی سزا سنائی۔

مسلم قوم پرستی نظریہ پاکستان کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ مسلم قوم پرستی کا سہارا لے کر پرویز مشرف کی مسلم لیگ نے ”سب سے پہلے پاکستان” کا نعرہ لگایا۔ اسی کا سہارا لے کر شہباز شریف نے جلاوطنی کے باوجود لال مسجد میں قتل عام کی حمایت کی اور مسلم لیگ کے وزیر شیخ رشید نے لال مسجد کے قتل عام کی سرپرستی کی۔ اسی کا سہارا لے کر مسلم لیگ کی ہر حکومت مسلم عوام کو امریکا کی غلامی قبول کرنے پر آمادہ کر تی رہی ہے۔

صرف جماعت اسلامی ہی پنجاب میں مخلصین دین کی صفوں میں مسلم لیگ کی اسلام سے غداری کی بنیاد پر تحریک چلا سکتی ہے۔ مسلم لیگ کی صفوں سے کروڑوں مسلمانوں کا انخلا ء اور ان کو اسلامی جماعتوں او رگروہوں میں متحد اور منظم کرنا ہی پنجاب میں ہماری انتخابی مہم کا مرکزی ہدف ہونا چاہیے۔ ہمیں پنجاب میں مسلم لیگ کی اسلام دشمنی کے خلاف ایک زبردست عوامی لہر اٹھانے کی جدوجہد کرنا چاہیے اور کوشش کرنا چاہیے کہ تمام اسلامی جماعتیں اور تمام اسلامی مذہبی صف بندیاں دیو بندی، بریلوی، شیعہ ، اہلحدیث اس تحریک کا حصہ بن جائیں۔ مسلم لیگ کو اس کی اسلامی حمایت سے محروم کر نا پاکستان کی اسلامی شناخت کو محفوظ رکھنے کے لیے اب لازم ہو گیا ہے۔لیکن یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیں کہ مسلم لیگ کی اسلام دشمنی کا مقابلہ کرنے والی تحریک کا واحد مقصد پاکستان کی اسلامی شناخت کو محفوظ رکھنا ہو گا۔ اس تحریک کا کوئی اور مقصد نہیں ۔

اس بات سے واضح ہوتا ہے کہ مسلم لیگ کی اسلام دشمنی کے خلاف اٹھائی جانے والی تحریک کا کوئی عنصر کسی سیکولر جماعت سے کسی نوعیت کا تعاون نہیں کر سکتی۔ یہ تمام جماعتیں پی پی پی، تحریک انصاف، ایم کیوایم اور مسلم لیگ (الف تا ے)  غلبہ دین کی کٹر مخالف اور امریکی استعمار کی کاسہ لیس جماعتیں ہیں۔ تحریکات اسلامی سے ان کا نظریاتی طور پر دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اگر انہوں نے حکومت بنائی تو یہ مسلم لیگ ہی کی پالیسیوں پر چلیں گی۔ ان سے کسی خیر کی توقع اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے۔ہم ان شاء اللہ:

۔ پنجاب میں مسلم لیگ کی اسلام دشمنی کو عیاں کرنے کی بنیاد پر ایک ہمہ گیر تحریک چلائیں گے۔

۔ یہ تحریک ٢٠١٨ء کی انتخابی مہم کا مرکز او رمحور ہو گی۔

اس کے دو مقاصد ہوں گے:

۔ کروڑوں مخلصین دین کو مسلم لیگ کی صفوں سے نکالنا اور انہیں اسلامی حلقوں، گروہوں اور جماعتوں کے پلیٹ فارم پر متحد کرنا۔

۔ انتخابی مہم کے دوران ایسی ادارتی صف بندی کی داغ بیل ڈالنا جس کی بنیاد پر مخلصین دین اس طرح منظم ہوں کہ جو بھی حکومت بنے وہ پاکستان کی اسلامی شناخت کو مجروح کرنے والے اقدامات سے گریز کرنے پر مجبور ہو جائے۔


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16