ڈاکٹر منظور احمد کو کون نہیں جانتا؟

یہ شخص ١٩٧٠ء کی دہائی سے امریکی استعمار کا پاکستان میں آلہ کار بنا ہوا ہے۔ اس کی حمایت امریکی سفارت خانہ اور US AID اپنی Social Science Project Financing کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔امریکی اعانت اور اثرورسوخ کے ذریعے منظور احمد مشرف کے دور میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا سربراہ (Rector) بنایا گیا۔

ڈاکٹر منظور ایک معتزلائی مفکر ہے اور سرسید کی نیچری گمراہ کن تاویلات کا پرچار مدت دراز سے کر رہا ہے۔اس کی فکر Logical Positivism اور Phenomenology کا تضاداتی امتزاج ہے جس کی بنیاد پر یہ مستقل کئی دہائیوں سے اسلامی بنیادی عقایٔد کو غیرمعقول ثابت کرنے کی سعی لاحاصل کر رہا ہے۔

یہ ماڈرنسٹ فلسفہ کا پجاری ہے اور تحریک تنویر اور تحریک رومانویت کے مہمل اور لغو مابعدالطبیعیاتی مفروضات پر آنکھیں بند کر کے ایمان لے آیا ہے۔ یہ اسلامی علمیاتی تاریخی کو غیر معتبر قرار دیتا ہے اور پوسٹ ماڈرنسٹ اور ماڈرنسٹ فکر کو آفاقی اور معروضی تصور کرتا ہے۔

یہ جماعت اسلامی کا قدیم غدار ہے۔ اور ان راسخ العقیدہ اسلامی نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی مہم چلائے ہوئے ہے جو مغربی فکر اور فلسفہ کے تضادات اور ابہامات سے ناواقف ہیں۔

فرائیڈے اسپیشل میں شایع مضمون سے واضح ہوتا ہے کہ اس کا مصنف طاہر مسعود ڈاکٹر منظور کا شکار ہے۔ وہ ڈاکٹر منظور کے فلسفیانہ تضادات سے بھر پور اور غیرمنطقی فکر کو معروضی(objective) تصور کرتا ہے اور اس کی گمراہ کن فلسفیانہ تعبیرات کو ”روشنی کا مینار” گردانتا ہے اور اپنے راسخ العقیدہ تفکرات کو ڈاکٹر منظور کے دیے ہوئے گمراہ کن معیارات پر پرکھنا عقل کا تقاضہ سمجھتا ہے۔

ڈاکٹر منظور جیسے نیچری دہریہ کے بارے میں فرائیڈے اسپیشل لکھتا ہے ”کیا شبہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے پاکستان جس کی علمی اور فکری بنیاد دو قومی نظریہ کو بتایا جاتا ہے، اس حوالے سے تحریک پاکستان، اس کے اسباب و عوامل کا ایک حقیقت پسندانہ اور معروضی تجزیہ پیش کیا ہے جس پر ٹھنڈے دل اور دماغ سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید ”ڈاکٹر منظور فکری اور دینی مسائل میں الجھے رہتے ہیں تاکہ پاکستان ایک جدیدی ریاست بنے۔ جن حقائق کو سب نے آنکھیں بند کر کے قبول کر رکھا ہے جب وہ ان حقائق کی کوئی نئی تعبیر پیش کرتا ہے تو بت ٹوٹ جاتے ہیں۔

مزید ”ڈاکٹر منظور کا دل اور دماغ فکر و اضطراب سے  معمور ہے وہ اپنے لیے نہیں اپنی قوم کے لیے جیتے ہیں۔ ان کی بہتری ، ان کی فلاح و بہبود کے لیے سوچتے ہیں۔ اس طرح وہ آدمی پیدا ہوتا ہے جس کی بابت میر درد نے کہا تھا ”پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردہ سے وہ آدمی برآمد ہوتا ہے جس کو اللہ نے اپنا نائب اور خلیفہ بنایا ہے۔ ڈاکٹر صاحب ایسے ہی آدمی ہیں۔

ڈاکٹر منظور جیسے بدعقیدہ، گمراہ ، علوم لدنی کامنکر، جماعت اسلامی کا غدار، امریکی ایجنٹ، Enlightenment اور Phenomenological فکر کے پجاری اور ضمیر فروش شخص کی اس تعریف سے فرائیڈے اسپیشل کیا چاہتا ہے۔ دہریوں

 (secularist )کی توصیف ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ـ افتخار عارف، ڈاکٹر جعفر احمد، ڈاکٹر منظور ـ فرائیڈے اسپیشل میں جاری ہے۔ کیا فرائیڈے اسپیشل کی ادارتی ٹیم کو لگام دینے والا کوئی نہیں۔ جماعت اسلامی کیوں اپنے پرچہ میں دہریت کی اس مستقل تبلیغ کو برداشت کرتی ہے۔

ہماری خدا سے دعا ہے کہ اللہ اپنے رحم و کرم سے ہمارے نیم خواندہ نوجوانوں کو اس شیطانی فکر کی تبلیغ سے محفوظ رکھے۔

چشم  رحمتپہ کرم سوئے غلاماں بہ دگر

جن کے ایماں کی یہ حالت ہے حضور انور

پوجتے ہیں خرد و علم و ہنر کے پتھر

ہے صنم خانہ ذہن اور یہ اس کے آذر                 


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16