“جماعت اسلامی نے ہمیشہ عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اور خدمت ہی اس کا شعار ہے-ظہور احمد جدون ہی عوام کے حقیقی نمائندہ ہیں اور اگر عوام نے جماعت اسلامی کے نمائندے کو کامیاب کرایا تو ہم علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے مثالی کردار ادا کریں گے” (حافظ نعیم الرحمان-PS 114 کی ریلی سے خطاب-جسارت)

“جماعت اسلامی ہی عوام کے مسائل حل کر سکتی ہے، ووٹ غریب عوام کا ایٹم بم ہے، عوام ووٹ کی طاقت سے اپنی قسمت بدل سکتے ہیں، شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے عوام جماعت اسلامی کو ووٹ دیں”- (سراج الحق -PS 114 کی ریلی سے خطاب -جسارت)

“جماعت اسلامی ہی مسائل حل کر سکتی ہے، انتخابات میں کامیاب ہو کر جماعت اسلامی بلدیاتی مسائل حل کرے گی”- (ظہور جدون – جماعت اسلامی کے PS114 کے نمائندہ- جسارت)

یہ پی ایس 114 کے انتخابات کو موقع پر ہمارے رہنماؤں کے بیانات کی ایک جھلک ہے- اس  انتخاب میں جماعت نے 2600 ووٹوں کے ساتھ پانچویں پوزیشن حاصل کی!!

ان تمام بیانات کا پیرایہ سوشل ڈیموکریٹک ہے ،اسلامک نہیں – اسلامی منشور میں ہم اسلامی جذباتیت و غیر فرقہ وارانہ اسلامی عصبیت کو اجاگر کرتے ہیں اور ابھارتے ہیں – جیسے اس انتخاب میں سندھ اسمبلی کے اس بل کے خلاف عوامی جذبات کو ابھارا جا سکتا تھا جس میں ہندوؤں کو مسلمان بنانے پر روک لگائی گئی تھی، علاوہ از ایں، سندھ کے چیف منسٹر کے اس بیان کے خلاف فضاء بنائی جاسکتی تھی جس میں انہوں نے اسکولوں میں رقص و موسیقی کی تعلیم کے حق میں بات کی تھی اس کے علاوہ سندھ کے مختلف وزراء کے اسلامی شعائر کے خلاف بعض افعال و اقوال کو اجاگر کیا جاسکتا تھا، مرکز اسلامی عائشہ منزل کراچی ،کے کیس پر بھی بات ہونی چاھئے تھی ، جسے بلدیہ کراچی نے مصطفی کمال کے دور میں سینما میں تبدیل کر دیا تھا اور ہماری جماعت کی ٹیم نے کامیاب قانونی جنگ جیت کر اسے واگزار کرا لیا-

ظاہر ہے کہ آج انسان بے پناہ مسائل کا شکار ہے لیکن یہ سب تو اس کے متقاضی ہیں کہ ہم آج کے زندہ جیتے جاگتے مسائل کا حل  اللہ کے دین میں تلاش کریں جو ہر لحاظ سے مکمل ہے- ہماری پوری گفتگو اسلامی منہج سے ہونی چاھئے ، یعنی اپنی معاشی ، معاشرتی ، سیاسی ، مذہبی ،ثقافتی ، تفریحی اور تعلیمی و تمدنی گوشوں کو اسلامی دائرے میں لانے کی بات ہو- ان تمام مسائل کا حل اسلامی زاویہ نگاہ ہی سے حل نکالا جائے تاکہ جو لوگ ترقی پسند یا سوشل ڈیموکرٹیک ایجنڈا لے کر انتخابات میں آتے ہیں ہمارا  paradigm ان سے یکسر جدا ہو-

ایک rethinking کی ضرورت ہے کہ ہم اس طرح کے مسائل کو اٹھائیں جس سے غیر فرقہ وارانہ اسلامی عصبیت بیدار ہو لوگوں کے اسلامی تشخص کو اجاگر کریں جس کے ذریعے ثقافت اسلامی اور رسومات اسلامی کا احیا ہو اور معاشروں سے ایسی تقریبات کے خلاف فضاء بنائی جائے جو اسلامی تہذیب کے مخالف  غیر اسلامی سمت کی طرف مراجعت کر رہی ہوں ، ان کے الرغم ایسی رسومات کو فروغ دیں جن سے اسلامی رنگ غالب ہو،  چنانچہ ہمیں عوام الناس کو ان آدرشوں اور  نظریات و جذبات سے آگاہ کرنا چاھئے اسکی پیاس انکے اندر پیدا کرنی چاھئے جس پر پورے اسلامی نظام کا ڈھانچہ کھڑا ہو گا-

ہماریے موجودہ اکابرین کے درج بالا  بیانات کو مولانا  مودودی رحمہ اللہ  کے  مندرجہ ذیل زریں خیالات کی روشنی میں دیکھیں

تحریک آزادی ہند اور مسلمان (حصہ اوّل)

“کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کو یہ لالچ دیا کہ میں تم کو زمین کی حکومت دلواؤں گا ؟ رزق کے خزانے دلواؤں گا ؟ دشمنوں پر فتح اور غلبہ بخشوں گا؟ بیرونی غاصبوں کو نکال باہر کروں گا اور عرب کو ایک طاقتور سلطنت بنا دوں گا ؟ تمہاری تجارت اور صنعت و حرفت کو ترقی دوں گا؟ تمہارے وسائلِ معیشت بڑھاؤں گا اور تمہیں ایک ترقی یافتہ اور غالب قوم بنا کر چھوڑوں گا؟

ظاہر ہے ایسا کوئی لالچ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دلایا تھا – پھر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیروں کے مقابلہ میں غریبوں کی ، سرمایہ کاروں کے مقابلے میں مزدوروں اور کاشت کاروں کی حمایت کا بیڑا اٹھایا تھا؟ سیرت گواہ ہے کہ ایسا نہیں تھا”

اس قوم کے دل میں عمل کی گرمی پیدا کرنے والا داعیہ اب تک محض اعلائے کلمة اللہ کا داعیہ رہا ہے، کیا تمھارا گمان ہے کہ اب معدے اور بدن کے مطالبات اس میں درجہ حرارت پیدا کریں گے ؟

غیر مسلم بلاشبہ انِ ذرائع سے جمع ہو جائیں گے اور ان میں حرکت بھی ان (مادی) محرکات سے پیدا ہو جائے گی ، کیونکہ ان کو جمع کرنے اور حرکت میں لانے والی اور کوئی چیز نہیں ہے – ان کا مذہب ان کو منتشر کرے گا اور ان میں حرارت صرف معدے ہی کی گرمی سے پیدا ہو سکتی ہے مگر مسلمان جس کو خدا کے نام پر جمع کیا گیا تھا اور جس میں ایمان کی گرمی پھونکی گئی تھی ، آج تم اس کو ذلیل مادی چیزوں پر جمع نہیں کر سکتے اور نہ ادنیٰ درجہ کی خواہشات سے اس میں حرارت پیدا کر سکتے ہو-”


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16