وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے دیا جس میں جماعت اسلامی نے بھی اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی (سپریم کورٹ میں کرپشن کے خلاف پٹیشن جمع کرواکر) اور اسے کرپشن کے خلاف ملک گیر مہم کی کامیابی گردانہ ، جبکہ دیکھاجائے تو عوامی سطح پر یہ مہم ناکام ہوئی یعنی کرپشن کے خلاف مہم میں جماعت اسلامی کوئی ایسا قابل ذکر تحرک پورے ملک میں پیدا نہ کرسکی جس کے نتیجے میں اس کے اپنے کارکن بھی متحرک بھی ہوتے  چہ جائیکہ کہ عوام الناس کی کو ئی بہت بڑی تعداد متحرک ہوتی،سوائے اسکے کہ میڈیا میں امیر جماعت کو اپنی بات کہنا کا موقع ملتا رہا جس کی کوئی اسلامی بنیادیں نہیں، صرف یہ نہی بلکہ عبوری وزیر اعظم کے لئے اپنا امید وار صاحبزادہ طارق اللہ کو بھی کھڑا کر دیا جس نے چار ووٹ حاصل کئے۔

یہ بات کہتے ہوئے بڑا افسوس بھی ہوتا ہے اور دکھ بھی کہ جماعت اسلامی اپنی جدوجہد کا رخ سرمایہ دارنہ نظام میں دخول کا اختیار کئے ہوئے ہے، سرحد حکومت میں جماعت اسلامی کا فائننس منسٹر سودی بجٹ مستقل پیش کر رہا ہے، جماعت اسلامی ہرضمنی الیکشن میں اپنا امیدوار تنہا کھڑی کررہی ہے، اور شکستوں پر شکستیں جماعت کا مقدر بنتی جارہی ہیں، اور جس طرح کشمیر میں مسلم لیگ سے اتحاد کر کے اپنے تما م امید وار ایک سیٹ کی بھیک پر بٹھادیئے شاید یہ آپشن بھی جماعت اسلامی کی قیادت کے مدنظر ہواور اسی وجہ سے بھرپور انداز میں ٢٠١٨  ء کے الیکشن کی تیاری اسلامی حمیت کے ساتھ تمام اسلامی گروہوں کا اتحاد اسلامی بنانے کی کوشش نہیںکی جارہی۔۔۔

جماعت اسلامی کی قیادت کو اس بات کو ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہیئے کہ جماعت اسلامی کا مقصد وجود اسلامی نظام زندگی مرتب کرنا ہے، اس سرمایہ دارانہ نظام سے مفادات اور فائدے حاصل کرنا نہیں، اور یہ مقصد کسی طور بھی تن تنہا حاصل نہیں کیا جا سکتا پاکستان کی تاریخ اس بات کی شاہدہے جب بھی اسلامی گروہوں نے مل کر جدوجہد کی اور اسلامی حمیت اور جذباتیت کی بنیاد پر عوام الناس کو متحرک کیاانہیں اللہ تعالیٰ نے سر خرو کیاہے، اور صرف اتحاد اسلامی ہی جماعت اسلامی کی ضرورت ہے، ۔۔۔۔اللہ سے دعاہے کہ ہماری قیادت کو انقلابی انداز میں الیکشن میں حصہ لینے اور تمام اسلامی گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

یہ بات ٹھیک ہے، کہ اسلامی جماعتوں کے اتحاد نہ ہونے کے اصل وجہ مولانا فضل الرحمٰن ہی ہیں جومستقل مسلم لیگ نون کے ساتھ اتحاد کئے ہوئے ہیں، حالانکہ اسلامی جماعتوں کے اتحاد کا سب سے زیادہ فائدہ بھی جمعیت علمائے اسلام ہی کو ہو گا، کیونکہ جمعیت علمائے اسلام تحافظ مدارس اور تحافظ مسا جدکا جو کام سر انجام دے رہی ہے اس کا م کو بھی تقویت اسلامی اتحاد کے ذریعے ہی ملے گی، تمام اسلامی جماعتوں کے اتحاد کے نتیجے میں پورے ملک میں بھر پور اسلامی جذباتیت اور اسلامی حمیت فروغ پائے گی جس  کے لئے اس اتحاد کا بنا بہت اہم ہو گا، اب جبکہ نواز شریف نااہل ہو چکا ہے اور مسلم لیگ ن کی معاشرتی حثیت وہ نہیں رہی ، اس موقع پر مسلم لیگ سے اتحاد اصل میں اسلام کے ساتھ غداری کے علاوہ کیاہو گا۔۔مولانا فضل الرحمٰن کو  دیوبندی علماء کرام کو راضی کرنا چاہئے کے وہ ٢١٠٨ئ کے انتخابات کے لئے جلد از جلد اتحاد کر لیں تاکہ تمام انتخابی معملات جلد از جلدمکمل کئے جاسکیں اور پوری ملک میں اسلامی اتحاد اور امریکہ مخالف مہم پوری قوت سے منظم کی جا سکے،  کیونکہ انتخابات اسلامی جزباتی فضاء کے ذریعے جیتے جا سکتے ہیں، جیسا کہ ایم ایم اے کے تجربہ سے ثابت ہے۔


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16