10 دسمبر سے شروع ہونے والے فاٹا لانگ مارچ کے اختتامی مرحلہ سے خطاب کرتے ہوئے محترم امیر جماعت نے دھمکی دی  ہے کہ اگر اس انضمام کا حل اسمبلی میں پیش نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی ایک طویل المدت دھرنا شروع کرے گی۔

جناب امیر نے فاٹا کے عوام کو ملک کے سب سے زیادہ مظلوم طبقہ قرار دیا۔ محترم امیر نے فرمایا کہ یہ مظلومیت فاٹا کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق دلا کر اور ان پر پاکستان کے سیکولر قانونی اور دستوری ڈھانچہ کے مسلط کیے جانے سے ختم ہو سکتی ہے۔

ظاہر ہے یہ بالکل غلط بات ہے۔ بنیادی انسانی حقوق (Human Rights)     کی فراہمی سرمایہ دارانہ نظام کو معاشرے پر مسلط کرنے کا ایک حربہ ہے۔ ہیومن رائٹس اسّی ملین(80million ) ریڈ انڈینز کے امریکی قتل عام کو جواز فراہم کرنے کے لیے ایجاد کیے گئے۔ حقوق انسانی حقوق العباد کی  ضد ہے-

پاکستان کا دستوری اور قانونی ڈھانچہ خالصتاً دہریہ ( secular)  ہے،  اس دستوری اور قانونی تناظر میں شریعت اسلامی کی تنفیذ بالکل ناممکن ہے۔ پاکستان کی تاریخ سے ثابت ہے کہ یہ دستوری اور قانونی نظام نفاذِ شریعت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ حسبہ بل والی دستوری شکست چشم کشا ثابت ہونی چاہیے۔

فاٹا پر اس قانونی اور دستوری نظام کا تسلط فاٹا کو سیکولرائز کرنے کا اقدام ہے اور وہاں کے روایتی قانون میں پائی جانے والی روایات کو معطل کرنے کا ذریعہ  ہے-

یہی وجہ ہے کہ تمام سیکولر جماعتیں فاٹا کے انضمام کے حق میں ہیں اور علمائے دیوبند کی نمایندہ جماعت جمعیت علمائے اسلام اس کی مخالفت کر رہی ہے۔

خود دہریہ قوانین      (secular laws) پر عمل کر کے جماعت اسلامی دہریہ جماعتوں کے ہراول دستہ کا کردار ادا کرنے کا عظیم ظلم کر رہی ہے۔ اس عمل سے جماعت اسلامی کے اسلامی تشخص کو بے اندازہ نقصان پہنچے گا۔ نقصانات ملاحظہ فرمائیے:

ہم دہریہ جماعتوں (secular parties) – پیپلز پارٹی، تحریک انصاف ، اے این پی – کے اتحادی بن جائیں گے۔ مالی اور جانی قربانیاں ہم دیں گے اور فاٹا کو سیکولرائز کرنے کا فائدہ یہ دہریہ جماعتیں اٹھائیں گی۔

اس اقدام سے اسلامی جذباتیت مجروح ہو گی۔ بالخصوص فاٹا میں اور ہمارا 2018 کا انتخابی ایجنڈا لامحالہ لبرل مطالبات کا آئینہ دار ہو گا۔

اس دھرنا پر ہمارا بے اندازہ مالی نقصان ہو گا۔ یہ مالی نقصان کہاں سے پورا کیا جائے گا؟

سب سے بڑا خطرہ ایم ایم کے وجود کو ہے۔ اس دھرنے کے ذریعے ہم اپنے سب سے اہم اور سب سے فطری حلیف جماعت – جمعیت علمائے اسلام – سے مخالفت کا رویہ اختیار کر لیں گے۔ جماعت کے وہ ارکان جو ماڈرن ازم   (modernism) سے متاثر ہیں جمعیت علمائے اسلام اور بالخصوص حضرت مولانا فضل الرحمان پر بہتان لگانے پر مزید دلیر ہو جائیں گے۔ فاٹا کے انضمام کے سلسلہ میں جو تبصرہ  فرائیڈے اسپیشل میں موجود ہے اس میں جمعیت علمائے اسلام پر لعن طعن مستقل جاری ہے۔ مثلاً اپنی 15 تا 20 دسمبر 2017 کی اشاعت میں فرائیڈے اسپیشل جمعیت علمائے اسلام پر یہ بہتان باندھتا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام فاٹا بل کو اس لیے موخر کروایا کہ اس کا کریڈٹ جماعت اسلامی کو ملتا۔  (صفحہ 41)-

اگر ہمارے پریس کا یہ ہی رویہ رہا تو جمعیت علما اسلام سے اشتراک عمل کیسے ممکن ہو گا؟

اگر یہ دھرنا طویل مدت تک جاری رہا تو یہ ایم ایم اے کو لے ڈوبے گا۔ ہماری تمام تر توجہ اس سعی لاحاصل پر مرکوز ہو گی۔ جمعیت علمائے اسلام سے دوریاں روز بہ روز بڑھتی جائیں گی اور کوئی بھی دوسری اسلامی جماعت فاٹا کے انضمام کی مہم میں شریک ہو گی نہ اس کو اہمیت دے گی سوائے مولانا سمیع الحق کی جماعت کے جو تحریک انصاف کی دست راست بننے پر آمادہ نظر آتی ہے۔

لہٰذا ہم ارکان اور کارکنان جماعت سے التماس کرتے ہیں کہ وہ جماعت کی قیادت سے کہیں کہ:

اس مجوزہ دھرنے کے پروگرام کو فوراً منسوخ کیا جائے۔

جمعیت علمائے اسلام سے اشتراک کے ذریعے فاٹا میں نفاذِ شریعت پر ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا جائے۔

اس مطالبہ کو ایم ایم اے کے انتخابی منشور میں شامل کیا جائے اور فاٹا میں 2018 کے انتخابات میں نفاذِ شریعت کے مطالبہ کی بنیاد پر لڑے جائیں۔

جماعت کا پریس جمعیت علمائے اسلام اور مولانا فضل الرحمان کی کردار کشی کی مہم فی الفور ترک کرے-


Warning: is_file(): open_basedir restriction in effect. File(/posts.php) is not within the allowed path(s): (C:/Inetpub/vhosts/fikremaududi.com\;C:\Windows\Temp\) in C:\inetpub\vhosts\fikremaududi.com\httpdocs\wp-content\plugins\themekit\includes\shortcodes\func-posts.php on line 16